کسانوں کا احتجاجی دھرنا

پاکستان کسان اتحاد نے پنجاب بھرمیں یکم اکتوبرکو فصلوںکے کم ریٹوں کے خلافدھرنوں کی کال دی ۔پنجاب کے تقریبا


 تمام شہروں کسان اتحاد کے زیراہتمامبڑے مظاہرے ہوئے ان دھرنوںمیں ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے شرکت کی،مختلف شہروں کے مزدوروں نے کسانوں کے مطالبات کی بھرمکمل کا اعلان کیا،کسانرہنماو


¿ں کامطا لبہ تھا کہ کپاس کاریٹ چار ہزار، گنا تین سو روپے اوردھان کاریٹ پچیس سو روپے کیا جائے۔ بجلی کی قیمتیں کم کی جائیں، لوڈ شیڈنگکا خاتمہ کیا جائے اور حکمران آئی ایم ایف کی کسان ومزدور اور غریب دشمنپالیسیوں کو فوراً بند کریں۔ مرکزی راہنماوں نے تقریریں کرتے ہوئے کہا کہحکومت نے عالمی اجارہ داریوں اور اپنے سرمایہ داروں کو ٹیکسوں اور کسٹمزڈیوٹی کی مد میں 479 ارب روپے کی چھوٹ دے رکھی ہے، ٹیکسوں میں چھوٹ ہو یاسرکاری شعبے کے بینکوں سے لئے گئے قرضوں کی معافی، سرمایہ کاری کے لئے بہترحالات پیدا کرنے کے نام پر ہر سال اربوں روپے سرمایہ داروں اور ملٹی نیشنلکمپنیوںکے مفاد میںخرچ کئے جاتے ہیں۔ جبکہ عوام کی بنیادی ضروریات زندگیپر ہونے والے اخراجات میں اضافہ تو دور کی بات، موجودہ حکومت رہی سہیسہولیات بھی حملے کررہی ہے ۔ اگر حکمران نے عوام دشمن رویہ ترک نہ کیا تواحتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور اسے پنجاب کے ہر قصبے اور دیہات میںپھیلایا جائے گا اور کسانوں اور غریب عوام کو ان کے حقوق کی جدوجہد میںاکھٹا کیا جائے گا اور یہی عوام کی اصل جدوجہد ہو گی جو انقلاب اور نظام کوتبدیل کرنے گی اور کسانوں،مزدورں اور غریب عوام کوجینے کا حق دے گی۔ہم نےپہلے بھی جدوجہد کی ہے اور ہماری جدوجہد حقیقی تبدیلی تک جاری رہے گی اوریہجدوجہد تمام تر تشدد اور جبر کے باوجود جاری رہے گی اگر حکمرانوں نے ہمارےمطالبات تسلیم نہ کیے تو ہم پہیہ جام کردیں گئیں۔