محکمہ آبپاشی کے محنت کش جو بچہ سٹاپ دھرم پورہ کے رہائشی ہیں۔ان کے سرکاری کواٹرز کو ترقیاتی کام (بچہ
انڈرپاس)کی وجہ سے مسمار کردیا گیاہے اور ان محنت کشوں کو کہا گیا تھا کہ 4سے 6ماہ میں ان کواٹرز تعمیر کردیا جائے گا۔لیکن اب 9ماہ کا عرصہ گزار گیا ہے لیکن کواٹرز کی تعمیر کے کوئی اثار نظر نہیں آرہے
ہیں۔جن کی وجہ سے محنت کش شدید پریشان ہیں اور محنت کش نہایت ہی برے حالات میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ان کے لیے رہائش کے اخراجات برداشت کرنا بہت مشکل ہے۔
چیف انجینئر لاہور زون کے ساتھ محنت کشوں کی میٹنگ ہوئی،جس میں چیف انجینئرLDAاورچیف انجینئر لاہور زون کا عملہ
بھی موجود تھا۔جس میں کواٹروں کی تعمیر کا وعدہ کیا گیا تھا کہ اگست میں کام شروع ہوجائے گا لیکن اب تک نہیں ہوا،جس کی وجہ سے متاثرین کواٹرایک بار پھر احتجاج کررہے ہیں۔یہ ایک ظلم ہے جو کواٹر متاثرین
کے ساتھ پنجاب حکومت کررہی ہے۔یہ ہماری تنخواہ سے ہاوس رینٹ بھی کاٹتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم انہوں نے ہمیں ترقی کے نام پر بے گھر کردیا ہے۔
ہم پنجاب حکومت سے دارخوست کررہے ہیں کہ ہمارے کواٹرز تعمیر کئے جائیں نہیں تو ہم نام نہاد ترقیاتی پروجیکٹ(بچہ
انڈر پاس) کو بند کروادیں گئیں اور بیوی بچوں سمیت سڑک پر آجائیں گئیں۔یہ کونسی ترقی ہے جو محنت کشوں اور غریبوں کو بے گھر کررہی ہے۔ہم ایسی ترقی کو نہیں مانتے یہ ترقی امیر اور سرمایہ داروں کی ہے جو
ہمیں بے گھر کررہی ہے۔اس احتجاج میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور وہ اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کرتے رہے۔