نادار کے محنت کشوں کی احتجاجی بھوک ہڑتال

www.thecommunists.net

 

 نادرا ایمپلائز یونین نے اپنے مطالبات کے حق میںملک بھر کے شہروںلاہور،گوجرانوالہ،فیصل آباد، کراچی، حیدرآباد، سکھر، پشاور اور کوئٹہ پریس کلبوںکے سامنے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ لگے۔ یہ کیمپ فروری کے پہلے ہفتہ جاری رہے۔مختلف پریس کلب کے سامنے نادرا یونین کے مرکزی اور مقامی قیادت نے نادر کے دیگر محنت کشوں کے ساتھ ان نے احتجاجی کیمپوںمیں شریک ہوئے۔ نادرا کے محنت کشوںنے متفقہ طور پر یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا:مکمل سکیل بمعہ سروس سٹرکچر، میڈیکل پینل، اپ گریڈایشن، تمام محنت کشوںکو ہاو¿س رینٹ اور ہاو¿سنگ سوسائٹی کی سہولت فراہم کی جائے اور تمام کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجزمحنت کشوں کو مستقل کیا جائے۔

 

یونین کی مرکزی قیادت نے شرکا سے مختلف بھوک ہڑتالی کیمپوں میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نادر ا کی ترقی کی وجہ محنت کش ہیں جنہوں نے دن رات محنت کر کے ادارے کو اس مقام پر پہنچایا ہے لیکن آج یہی محنت کش اپنے بنیادی حقو ق سے محروم ہیں۔انہیں بنیادی سکیل نہیں دیا گیا،ہماراکوئی سکیل ہے،ہمارے پاس کوئی مرکزی سروس سٹرکچر نہیں ہے،ہمیں نادرا کیبیورکریسی یہ بھی نہیں بتاتی ہے کہ ہم وفاقی حکومت کے تحت کام کرتے ہیں یاصوبائی حکومتوں کے ۔ اگرہم وفاقی حکومت کے تحت کام کرتے ہیں تو کیا ہم اور یگر وفاقی اداروں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے برابر ہیں؟ کیا ہمارے بنیادی سکیل ایک جیسے ہیں؟ دس بارہ سال سے کام کرنے والے محنت کشوںکو آج تک کوئی اپ گرایڈایشن یاترقی نہیں دی گئی۔ کیا زندگی بھر یوں ہی کام کرتے رہیں گئیں؟

 

 انہوں نے کہا کہ ہم نے فروری میں پورے ملک میں احتجاجی کیمپ لگے اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو مارچ میں کراچی سے لے کر اسلام آباد تک ٹرین مارچ کریں گے اور 9 مارچ کو اسلام آباد نادراہیڈکواٹر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے۔ اگر پھر بھی ہمار ے مطالبات نہ مانے گے تو اپریل میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میںہڑتال کریں گے اور اس وقت تک ہماری ہڑتال جاری رہے گا جب تک ہمارے تمام مطالبات پورے نہ ہوں۔ ان احتجاجی محنت کشوں سے مختلف ٹریڈیونینز نے اظہار یکجہتی کیا اور ان کی جدوجہد کو اپنی تحریک قرار دیااور ہر سطح تعاون کا یقین دلایا۔یہ جدوجہد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جہاں حکمران طبقہ جنگ کا طبل بجا رکھ ہے اور اس کے ساتھ محنت کشوں پر بڑے حملے کا آغاز کررہا ہے۔ان حالات میں ٹریڈیونینز اور لیفٹ کے گرپوں پر یہ ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ وہ مل کر مشترکہ جدوجہد کا لائحہ عمل ترتیب دیں اور محنت کشوں کی مختلف جدوجہد کو اکھٹی کریں۔